Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

آئینہ دیکھا تو چہرہ بگڑچکا تھا!

ماہنامہ عبقری - جولائی 2019ء

بیوی روتے ہوئے اچانک ہنس پڑی
غالباً ہر انسان کی یہ فطرت یا عادت ہے جس کا تجربہ آپ کو بھی ہوگا۔ کہ انسان جب تنہائی میں آئینے کے سامنے کھڑا ہوتا ہے تو اپنے چہرے کو مختلف زاویوں سے دیکھنے کیلئے طرح طرح کے منہ بناتا ہے اور خود پر مسکراتا ہے کبھی بلاوجہ منہ بسورتا ہے ، کبھی باچھیں اور ناک سکیڑتا ہے یہی عادت مجھے بھی تھی لیکن مجھے اس حرکت کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ ہوا یوں کہ ایک دفعہ اپنا چہرہ بھیانک اور ڈرائونا بناکر دیکھ رہا تھا کہ مجھے محسوس ہوا کہ میرا بھیانک اور ڈرائونا چہرہ اسی حالت میں ساکت ہوگیا ہے میں سخت گھبرایا اور چہرے کو اصل حالت میں لانے کےجتن کرتا رہا مگر بے سود، اس وقت اس غسل خانے میں تھا لہٰذا میں نے فوراط کپڑے بدلے اور چہرے کو تولیہ سے چھپاکر باہر آکر بیوی کو آواز دی وہ آئی تو میں نے اپنا ماجرا سنایا تو وہ بھی پریشان ہوگئی مجھے کہا کہ تولیہ ہٹائیں میں نے انکار کیا تو وہ رونے لگی مجبوراً میں نے چہرے سے تولیہ ہٹایا تو وہ بے ساختہ ہنسنے لگی مجھے سخت غصہ آیا اور ڈانٹتے ہوئے کہا کہ تمہیں شرم نہیں آتی‘ میرا چہرہ بگڑ گیا ہے اور تم دانت نکال رہی ہو وہ کہنے لگی : آپ کا چہرہ تو بالکل صحیح سلامت ہے آپ کو وہم ہوگیا ہے میں دوسرا آئینہ لے کر آتی ہوں وہ آئینہ لائی تو میں نے اس میں چہرہ دیکھا تو وہ اسی طرح بھیانک اور ڈرائونا تھا۔
آپ کا چہرہ تو بالکل نارمل ہے!
میں نے غصہ میں آکر آئینہ کو فرش پر زور سے پھینک کر ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔میں نے کہا بیگم جلدی کرو ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں وہ بادل نخواستہ میرے ساتھ چل پڑی۔ میں نے چہرہ تولیہ سے چھپایا ہوا تھا۔ ڈاکٹر نے کہا تولیہ ہٹائیے۔ اس نے چہرہ دیکھا تو اطمینان سے بولا آپ کا چہرہ بالکل نارمل ہے جس طرح آپ کہہ رہے ہیں اس طرح نہیں ہے مجھے بڑا غصہ آیا اور میں نے کہا کہ آئینہ منگوائیے جب میں نے آئینہ دیکھا تو چہرے کی وہی بھیانک اور ڈرائونی حالت بدستور قائم تھی۔ میں نے کہا کہ آپ کیسے ڈاکٹر ہیں کہ بجائے علاج تجویز کرنے کے مجھے جھوٹی تسلی دے رہے ہیں وہ کہنے لگا کہ جب آپ کو کچھ ہے نہیں تو علاج کیا کرو۔ میں غصے سے اٹھ کر ایک اور پرانے نامی گرامی سرجن کے پاس چلا گیا اور اسکو اپنی رام کہانی سنائی۔ اس نے کہا کہ چہرہ سے تولیہ ہٹائیے مگر حیرت ہے کہ اس نے بھی وہی جواب دیا جو کہ پہلے ڈاکٹر نے دیا تھا میں اوّل خول بکتا ہوا گھر آگیا۔
روؤں دل کو کہ پیٹوں جگر کو
میں گھر واپس آیا اور پھر آئینہ منگوا کر دیکھا اس بار بھی آئینہ میں وہی بھیانک اور ڈرائونا چہرہ موجود تھا میں دھاڑیں مار کر رونے لگا بیگم الگ پریشان تھی پھر اس نے چند میرے قریبی رشتہ داروں کو بلا کر ساری روداد سنائی جب تمام عزیزوں نے ضد کر کے میرا تولیہ ہٹایا تو بڑے اطمینان سے بولے کہ چہرہ تو بالکل ٹھیک ہے سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ ’’روئوں دل کو کہ پیٹوں جگر کو میں‘‘اس دوران میں مختلف مزارات پر حاضری دیتا اور دعائیں مانگتا رہا لیکن ڈھاک کے وہی تین پات۔
ایک دن اخبار میں مجھے ایک عامل کامل نجومی کا اشتہار نظر آیا تو میں اٹھ کر اس کے پاس چلا گیا اس کو ساری تفصیل بتائی اس نے فوراً دھونی دکھائی اور کاغذ پر الٹی سیدھی لکیریں مارتے ہوئے مجھے کہا کہ بدروح کا تمہارے جسم پر قبضہ ہوگیا اس کیلئے سخت محنت کرنے پڑے گی۔ زعفران سے تعویذ لکھنے ہونگے اور اس پر تمہارے چند ہزار روپے خرچ ہونگے۔ بکرے کی قربانی دینی پڑے گی۔ الو کے خون کے چھینٹے تمہارے چہرے پر پھینکے جائیں گے وہ کتنی دیر تک اس طرح کی اوٹ پٹانگ بات کرتا رہا میں وہاں سے بھی اٹھ آیا۔ایک دن اتفاقاً سرراہ شہر کے ایک نامور بزرگ مجھے مل گئے۔ میں ان کے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے ان کے آستانے تک پہنچ گیا جب وہ اپنی مسند پر بیٹھ گئے تو میں نے ان کے پیروں کو چھوا اور زارو قطار رونے لگا۔
یہ سب تمہارے اندر کا بھیانک روپ ہے!
انہوں نے محبت سے مجھے گلے لگایا اور آنے اور رونے کی وجہ پوچھی۔ میں نے اپنا پورا حال ان کے سامنے رکھ دیا انہوںنے اطمینان سے میرا چہرہ دیکھا اور فرمانے لگے بیٹے بات دراصل یہ ہے کہ تمہار ا ظاہر اور باطن ایک نہیں ہے لوگوں کے سامنے تم اپنی شرافت، دیانتداری اور پارسائی کا ڈھنڈورا پیٹتے رہتے ہو لیکن اتنے شریف ہو نہیں جتنا خود کو ظاہر کرتے ہو مسجد میں بھی چلے جاتے ہو تاکہ لوگ تجھے نمازی اور نیک سمجھیں لیکن دوسری طرف حقوق اللہ اور حقوق العباد کی تم بالکل پرواہ نہیں کرتے وہ کونسا کبیرہ صغیرہ گناہ ہے جو تم سے سرزد نہیں ہوا۔ وہ کونسا ستم ہے جو تم نے روا نہیں رکھا۔ یہ سب تمہارے اندر کا بھیانک روپ ہے جو تمہیں آئینہ میں نظر آتا ہے یہ اس بات کی علامت کہ تمہیں اپنے گناہوں، کوتاہیوں، حق تلفیوں کا احساس ہونے لگا ہے لیکن افسوس کہ تم نے تلافی کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ خاص طور پر حقوق العباد کی طرف تمہارا دھیان ہی نہیں جاتا۔ کبھی تم نے کسی یتیم یا مسافر کو کھانا نہیں کھلایا۔ کبھی بھی تم نے اپنے ہمسائے کا حال احوال نہیں پوچھا۔ کبھی بھی تم نے کسی بیمارکی مزاج پرسی اور تیماداری نہیں کی۔ تم میں فرعونیت عود کر آئی ہے۔ بظاہر تم اُجلے کپڑے پہن کر اور سر پر ٹوپی اوڑھ کر باہر نکلتے ہو کہ لوگ تمہیں سلام کریں بس ہر وقت اپنے محل ماریوں کی تعمیر کے فکر میں رہتے ہو کس طرح ان کو مزید مزین کروں۔
سن لو! تمہارا ضمیر سوفیصد مردہ نہیں ہوا؟
میرے پاس قیمتی سے قیمتی گاڑی ہو لیکن اطمینان کی بات ہے کہ تمہارا ضمیر سوفیصد مردہ نہیں ہوا۔ اس میں زندگی کی رمق موجود ہے۔ یہی رمق والا ضمیر تمہیں آئینہ میں نظر آتا ہے۔ میری رائے میں ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا۔ رحمت کا دروازہ بند نہیں ہوا بشرطیکہ تم سچے دل سے توبہ کرو۔ پھر انہوںنے مجھے عمر خیام کی ایک ربائی سنائی۔ جس کا مفہوم کچھ یوں تھا کہ ایک دن عمر خیام نے باندی کو حکم دیا کہ جلدی سے شراب لے آئو۔ باندی کو شراب لانے میں دیر ہوگئی تو عمر خیام لال پیلا ہوگیاغصہ سے اس کی آنکھیں شعلے برسانے لگیں۔ جب باندی شراب لے کر آئی اور اس نے عمر خیام کا چہرہ دیکھا تو چیخ اٹھی۔ حضور آپ کا چہرہ سیاہ پڑ چکا ہے عمر خیام نے آئینہ دیکھا تو واقعی وہ سیاہ تھا تو عمر خیام روتے ہوئے بارگاہ ایزدی میں فریاد کرتا ہے کہ مولا میں تو معمولی سا خطاکار انسان ہوں۔ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور غصہ میں آگیا۔ لیکن میرے مالک تو تو رحیم ہے کریم ہے غفور ہے سب کی پردہ پوشی کرنے والا ہے ہمیں معاف کرنے والا ہے۔ تو نے اتنی جلدی مجھے سزا کیوں دے دی جلد بازی انسان کی فطرت ہے تیری نہیں پھر وہ زارو قطار رونے لگا اللہ تعالیٰ کو ترس آگیا اور اسکے چہرے کا رنگ اصل حالت میں واپس آگیا۔
تم بھی اللہ تعالیٰ سے صدق دل سے معافی مانگو توبہ استغفار کرو تم میں جو جو برائیاں ہیں ان سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرو ہر وقت اللہ سے معافی مانگتے رہو۔ قرآن مجید کی تلاوت کو معمول بنالو بلکہ باترجمہ پڑھا کرو۔ مجھے قوی امید ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ تمہاری لغزشیں تمہارے گناہ معاف فرمائے گا۔ وہ غفور الرحیم ہے تم پر ضرور رحم کرے گا اللہ کی رحمت سے مایوسی گناہ ہے‘ جس قدر ممکن ہوسکے برے کاموں اور بری سوچوں سے بچنے کی کوشش کرو کسی کا دل دکھانے سے اجتناب کرو۔ انشاء اللہ پھر تمہیں اپنا چہرہ آئینہ میں بھیانک اور ڈرائونا نظر نہیں آئے گا۔ تمہاری بیماری یا وہم کا بس صرف یہی علاج ہے اللہ حافظ۔ میں گھر واپس آچکا ہوں اور سوچ رہا ہوں کہ بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی۔ (ابن الامام شفتر)

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 784 reviews.